اس مضمون میں آپ کو ان سوالات کے جوابات مل جائیں گے
ستانوے فیصد سے زیادہ لوگ ناکام اور ناخوش زندگی کیوں گزاررہے ہیں؟
اپنی واحد زندگی کو میں کیسے موثر ترین اور کامیاب و خوش حال بناسکتا ہوں؟
کیا مجھے بھی کوچنگ کی ضرورت ہے؟
کوچنگ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہوں؟
کوچنگ کا عمل کیسے کیا جاتا ہے؟
کوچنگ پر کتنا خرچ آئے گا ؟
زندگی ایک بار ملی ہے۔ آپ اسے ضائع کررہے ہیں یا بہترین بنارہے ہیں؟
بعض لوگ زندہ رہتے ہوئے بھی مُردہ ہوتے ہیں، تو بعض لوگ مر کر بھی زندہ رہتے ہیں۔ ۔۔ آپ کا شمار کن میں ہوتا ہے؟
سبھی لوگ زندگی میں خوشی اور کامیابی کے خواہش مند ہوتے ہیں اور اس کیلئے ہم بچپن سے محنت کرتے ہیں۔ اسکول میں داخلے سے میٹرک میں اچھے گریڈ تک، پھر انٹرمیڈیٹ سے ماسٹرز اور پی ایچ ڈی تک بہترین تعلیمی کارکردگی کیلئے دن رات اس لیے تگ و دَو کرتے ہیں کہ ہم ایک کامیاب اور خوش حال زندگی گزارسکیں۔
عموماً 97 فیصد افراد (تحقیقات کے مطابق) کامیاب اور خوش حال زندگی سے محروم رہتے ہیں۔
کیوں؟
پہلی وجہ: وہ کامیاب اور خوش حال زندگی کیلئے جس راستے کا انتخاب کرتے ہیں، وہ انھیں ناخوشی اور بدحالی کی طرف لے جاتا ہے۔
دوسری وجہ: وہ اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے کی بجائے اپنے ارد گرد لوگوں کو دیکھ کر ان سے متاثر ہوتے ہیں یا پھر میڈیا پر جو دیکھتے ہیں، اس کے سحر میں گرفتار ہوجاتے ہیں ۔وہ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔
تیسری وجہ: وہ کامیاب اور خوش حال زندگی کیلئے جن لوگوں سے مشورہ کرتے ہیں، وہ اس مشورے کے اہل نہیں ہوتے (اگرچہ مخلص ہوسکتے ہیں لیکن درست مشورے کیلئے خلوص کا ہونا کافی نہیں ہے۔)
چوتھی وجہ: وہ اپنی زندگی اور کریر کے انتخاب کیلئے کسی ماہر کریر کاؤنسلر یا کریر کوچ سے رہ نمائ نہیں لیتے۔ وہ اسے وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔
اس کی وجہ ہمارے ہاں اس کا ٹرینڈ نہ ہونا ہے۔ والدین اور اساتذہ تک کریر کاؤنسلنگ اور کریر کوچنگ کو وقت اور پیسے کا زیاں سمجھتے ہیں۔ ان کے خیال میں، اگر کوئ پڑھنا چاہتا ہے تو وہ ضرور پڑھ سکتا اور کامیاب ہوسکتا ہے۔ جو آدمی پڑھنا نہیں چاہتا، اس کیلئے سب کچھ بے کار ہے۔
خدارا، خود کو اُن سماجی غلط فہمیوں سے نکالیے جو ہمارے بزرگوں نے آپ پر مسلط کردی ہیں۔ آپ کو زندگی ایک بار ملی ہے اور یہ زندگی دوبارہ نہیں ملے گی۔ اس لیے، ابھی اور آج ہی یہ فیصلہ کیجیے کہ آپ کو اپنی زندگی بہترین سے بھی بہتر بنانی ہے۔
کیسے؟
اس کیلئے آپ کو سب سے پہلے ایک ماہر مشاور کی ضرورت ہے جو آپ کی شخصیت، فطری صلاحیتوں اور خداداد خوبیوں کو آپ کے سامنے لاتا، اور پھر آپ خود شناسی کے بعد اپنے لیے بہترین زندگی کے راستے پر چلنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ جدید اصطلاح میں اسے ’’لائف کوچ‘‘ یا ’’کریر کوچ‘‘ کہا جاتا ہے۔ لائف کوچ آپ کی پوری زندگی جبکہ کریر کوچ آپ کی پوری زندگی کے کریر کی منصوبہ بندی آپ کے فطری رجحانات اور خوبیوں (Natural Talents) کے جائزے کے بعد کراتا ہے۔ اس عمل سے گزرنے کے بعد، ایک نوجوان یا پروفیشنل اپنی زندگی میں تیز تر پیشہ ورانہ ترقی کے ساتھ ساتھ خوش حال اور موثر ترین بنانے کا فن جان جاتا ہے۔
کیا مجھے کوچنگ کی ضرورت ہے؟
یہ بہت ہی عام اور اہم سوال ہے۔ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے مجھے ایک سوال کا جواب دیجیے:
’’کیا کوئ کھلاڑی کسی اچھے کوچ کے بغیر اچھا کھلاڑی بن پایا ہے؟‘‘
یقیناً، اس سوال کا جواب نہیں میں ہے۔ یہ ناممکن ہے کہ کوئ نوجوان محض اپنے بل بوتے پر خود ہی پریکٹس کرتے کرتے پروفیشنل کھلاڑی بن جائے اور نمایاں کارکردگی حاصل کرلے۔ کھیل کے میدان سے کہیں زیادہ اہم اور سخت میدان زندگی کا ہے جہاں آپ ہر وقت حالات اور افراد کے ساتھ مقابلہ کررہے ہوتے ہیں۔ اسی لیے مائیکروسافٹ کے بانی اور مشہور شخصیت بل گیٹس نے اپنی ایک TED Talk میں پہلا جملہ ہی یہ کہا ہے کہ Everyone needs a coach، یعنی ہر آدمی کو کوچ کی ضرورت ہے۔
آپ کی آسانی کیلئے ایسے دس بڑے اسباب ہم یہاں بیان کیے دیتے ہیں کہ ان میں ایک بھی آپ کے ساتھ ہے تو آپ کو کوچنگ کی ضرورت ہے۔
۱۔ آپ کا کاروبار، کریر، تعلقات وغیرہ سبھی بہت اچھے چل رہے ہیں لیکن آپ اسے مزید بہتر سے بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ کوچنگ کا مطلب یہ نہیں کہ جب آپ کسی مسئلے میں پھنسیں گے، تبھی وہ آپ کو اُس کی ضرورت ہوگی۔ نیز، کوچنگ سائیکولوجسٹ، سائیکاٹرسٹ، کنسلٹنٹ یا معالج کا متبادل بھی نہیں ہے۔ اگر خدا کے فضل و کرم سے آپ کی زندگی کے تمام معاملات اچھے ہیں مگر آپ چاہتے ہیں کہ انھیں مزید بہتر کیا جائے (کیوں کہ بہتری کی کوئ حد نہیں ہے) یا آپ اپنی ترقی کی رفتار مزید بڑھانا چاہتے ہیں تو آپ کو یقیناً کوچنگ کیلئے ایک مستند اور تجربہ کار کوچ سے رابطہ کرکے کوچنگ لینی چاہیے۔
۲۔ آپ اپنے آپ کو جاننا اور اپنی تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ اکثر لوگ بہ ظاہر اپنے کریر، کاروبار وغیرہ میں بہت کامیاب دکھائ دیتے ہیں لیکن ان کے اندر ایک خلش ہوتی ہے خود کو جاننے اور خود کو پہچاننے کی۔ خودشناسی یا اپنی تلاش (سیلف ڈسکوری) کھانے پینے کی طرح انسان کی بنیادی روحانی ضرورت ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ ضرورت بڑھتی چلی جاتی ہے اور پھر آدمی کے پاس خواہ کتنا بڑا عہدہ، بہت سا پیسہ اور شہرت ہو، خودشناسی کی ضرورت پوری نہ ہو تو یہ پیاس آدمی کو کچوکے لگاتی رہتی ہے۔ ایسے میں سکون، راحت اور اطمینان کا سامان صرف اور صرف آپ کے لائف کوچ کے پاس ہوتا ہے۔
۳۔ آپ کے ساتھ کوئ بڑا یا چھوٹا مسئلہ درپیش ہے۔ اس مسئلے سے کیلئے آپ کو زندگی میں ایک یا کئی چیزوں کو بدلنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ تبدیلی انسان کیلئے مشکل ترین کاموں میں سے ہے۔ جب بھی آپ کا واسطہ کسی نئے معاملے سے پڑے (جیسے نیا پروجیکٹ یا کاروبار، طلاق یا موت، نیا شہر یا ملازمت وغیرہ) تو تنہا اس کے ذہنی اور جذباتی اتار چڑھاؤ سے نمٹنا آسان نہیں ہوتا۔ اس کیلئے کسی ماہر کی ضرورت پڑتی ہے جو آپ کو اس کرب سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طریقہ سکھائے۔ بعض اوقات ایسے مسائل جو ناقابل حل دکھائ دے رہے ہوتے ہیں، ایک ماہر کوچ کی معمولی سی رہ نمائ سے بہ آسانی حل ہوجاتے ہیں۔
۴۔ آپ اپنی زندگی کو بامقصد بنانا چاہتے ہیں۔ ’’مقصد‘‘ کا مطلب ہے، آپ کی دل کی آواز۔ ہر ایک کے دل میں فطری طور پر ایک آواز موجود ہوتی ہے، البتہ چند ہی لوگ اسے کھوجنے اور جاننے کی خواہش اور کوشش کرتے ہیں۔ جب آدمی بامقصد ہوجاتا ہے تو اسے زندگی کا لطف آنے لگتا ہے۔ بے مقصد زندگی بے رغبت زندگی ہوتی ہے۔ بے رغبت زندگی بے حیثیت ہی رہتی ہے، خواہ آدمی کتنا ہی پیسہ کیوں نہ کمالے۔ جب آدمی کو اپنی اقدار کا پتا چل جاتا ہے تو اسے اپنی زندگی کو بامقصد بنانا بھی آسان ہوجاتا ہے۔ وہ جو کچھ کرتا ہے، اسے پتا ہوتا ہے کہ وہ کیوں کرنا چاہتا ہے۔
۵۔ آپ اپنی بہتر نگہ داشت کرنا چاہتے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی دولت، صحت اور دیگر چیزوں کی خوب حفاظت کرتے ہیں۔ یہ بہت اچھی بات ہے، ورنہ اللہ کی یہ نعمتیں یوں ہی ضائع ہوجائیں۔عموماً لوگ اوسط درجے کی زندگی گزارتے ہیں۔ لیکن جو لوگ بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں، وہ ستاروں پر کمند ڈالنے کے در پے ہوتے ہیں۔ اس کیلئے انھیں واضح اہداف، جامع حدود، بھرپور تعاون، زیادہ افراد، پورا آرام، منظم اوقات کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تمام چیزیں مستقل مہارتیں اور فن ہیں جنھیں سیکھنا پڑتا ہے۔ کوچ ان لوگوں کو مختصر وقت میں یہی مہارتیں اور فن سکھاتا ہے۔ اور یوں،یہ لوگ تیزی سے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور زیادہ متحرک و توانا بھی رہتے ہیں۔
۶۔ آپ مزید پیسہ بنانا چاہتے ہیں۔ یہ تو سبھی چاہتے ہیں لیکن کیا سب ایسا کرپاتے ہیں؟ نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مزید پیسہ کمانے جو طریقے اختیار کرتے ہیں، وہ غیر موثر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات زیادہ بنانے کے چکر میں جو ہے، وہ بھی لٹا بیٹھتے ہیں۔ بہت سے لوگ مزید پیسہ کمانے اور بنانے کا فن سیکھنے کیلئے کوچ کی خدمات مستعار لیتے ہیں۔
۷۔ آپ پریشان ہیں۔ اسٹریس، ڈپریشن، اینزائٹی وغیرہ زندگی کا حصہ ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ میں جوں جوں ٹکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے، انسان کی فکر و پریشانی بھی بڑھ رہی ہے۔ عموماً جب لوگ (کسی بھی وجہ سے) پریشان ہوتے ہیں تو اول اپنی ذہنی اور جذباتی منفی کیفیت کو نظر انداز کرتے ہیں یہاں تک کہ یہ پریشانی ان کی زندگی میں بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ دوسرے، بعض لوگ خود کو نفسیاتی مریض سمجھتے ہوئے کسی سائیکاٹرسٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ آپ کے سامنے یہ واضح ہونا چاہیے کہ پریشانی ہر ایک کی زندگی کا حصہ ہے، لیکن ضروری نہیں کہ آپ نفسیاتی مریض بھی ہوں۔ نفسیاتی مریض کو سائیکاٹرسٹ کے پاس جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ زیادہ تر ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل کیلئے دوا کی ضرورت نہیں ہوتی، کگنیٹو تھیراپی، مائنڈ تھیراپی وغیرہ کی آسان مشقیں بیش تر ذہنی اور جذباتی مسائل سے نجات کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔
ٹونی روبنس کے بو قول، آٹھ مواقع کہ جب آپ کو کوچنگ اور منٹورنگ کی ضرورت پڑتی ہے۔
ان کے علاوہ اور بھی چھوٹے بڑے مسائل ہیں جن میں کوچنگ بہت ہی سود مند ثابت ہوتی ہے۔ اگر آپ اب بھی اس بارے میں کسی اِشکال میں مبتلا ہیں تو بلا تکلف ہمارے دفتری فون نمبر پر رابطہ کرکے اپنا مسائل پوری رازداری سے بیان کریں تاکہ آپ کو بتایا جاسکے کہ کیا آپ کا مسئلہ ہمارے دائرۂ میں آتا ہے یا نہیں۔ فون نمبر یہ ہے: 00923112427766
میں کوچنگ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہوں؟
کوچنگ ایک مکمل اور منضبط عمل ہے جس میں آپ اور آپ کا کوچ مل کر آپ کے مسئلے کو سمجھتے اور اس کا گہرائ میں جائزہ لے کر اسے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کوچ کا کام کوچی (جو فرد کوچنگ لے رہا ہے) کو درست رہ نمائ فراہم کرنا اور اسے ایسے اوزار بتانا اور سکھانا ہوتا ہے کہ جن کی مدد سے وہ اپنے مسائل حل کرنے کے قابل ہوجائے۔
کوچنگ کا عمل کیسے کیاجاتا ہے؟
کوچنگ کا عمل کوئ quick fix نہیں ہے۔ یہ ایک فطری طریقہ کار ہے جس میں فوری نتائج کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ پوری دنیا کے ماہرین کوچنگ پروسیس کی تکمیل کیلئے بارہ سے اکیس ہفتے تجویز کرتے ہیں۔ کامیابی سولیوشنز میں جناب سید عرفان صاحب 13 ہفتے کی کوچنگ کراتے ہیں۔
کوچنگ پر کتنا خرچ آئے گا ؟
مختلف کوچ مختلف فیس لیتے ہیں۔ ہر شعبے کی طرح نئے اور نوآموز کوچز کی فیس کم ہوتی ہے، بلکہ وہ مفت میں بھی بہت سوں کو اپنے سے کوچنگ کرانے کی دعوت دیتے ہیں۔ ایک تجربہ کار اور سینئر کوچ جو آپ کے مسئلے کو بہتر طور پر سمجھتا اور اسے حل کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، یقیناً اس کی فیس بھی زیادہ ہوگی۔کئی لوگ کم فیس کے چکرمیں ناتجربہ کار کوچ سے کوچنگ لے لیتے ہیں اور پھر اس سے نتائج نہیں ملتے تو کوچنگ کے عمل ہی سے متنفر ہوجاتے ہیں۔ یہ محرومی ہے۔
آپ سے گزارش ہے کہ اپنے تئیں اس بارے میں معلومات کرلیں۔ فیس، تجربہ، مہارت وغیرہ ایسے اوصاف ہیں جن کے درمیان موازنہ کرکے ہی آپ اپنے لیے درست کوچ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
یاد رکھیے، ماہر اور تجربہ کار کوچ کے ذریعے ہی آپ کی کوچنگ کا عمل موثر اور نتیجہ خیز ہوسکتا ہے۔
جناب سید عرفان احمدسے کوچنگ لینا چاہتے ہیں؟
کوچنگ کیلئے بنیادی شرائط و ضوابط
جب آپ کو یہ شعور ہوجائے کہ کوچنگ آپ کی ضرورت ہے تو آپ کامیابی سولیوشنز سے رابطہ کریں اور ساتھ ہی اس لنک پر دیے گئے کوچنگ کی بنیادی شرائط و ضوابط بھی پڑھ لیجیے۔ کوچنگ کیلئے ان شرائط سے متفق ہونا اور انھیں تسلیم کرنا ضروری ہے۔