بستر مرگ پر محمد علی کلے کے آخری لمحات تھے۔ اس کا پورا بدن ساکت ہوچکا تھا، لیکن اس کا دِل دھڑک رہا تھا۔ تیس منٹ تک اس کا دل…جی صرف دل… دھڑکتا رہا۔ عموماً وقت مرگ ایسا نہیں ہوتا۔ محمد علی کلے کا انتقال تین جون 2016ء کو ہوا۔
محمد علی کلے کی وجہ شہرت
کلے کی وجہ شہرت اس کی باکسنگ تھی۔ وہ ہیوی ویٹ باکسنگ کا چیمپین تھا اور بیسیویں صدی کے عظیم کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ اس نے بین الاقوامی ہیوی ویٹ اولمپک کا گولڈ میڈل تین مرتبہ جیتا جو خود ایک ریکارڈ ہے۔ وہ اپنے اکیس سالہ پروفیشنل کیریر میں چھپن مرتبہ جیتا۔
محمد علی کلے کی ابتدائی زندگی
محمد علی کلے کا اصل نام کاشیئس مارسیلس کلے جونیئر تھا۔ وہ سترہ جنوری 1942ء کو لوئ ویلا، کینٹکی میں پیدا ہوا۔ وہ ابھی بارہ سال کا تھا کہ اس کی سائیکل کسی لڑکے نے چوری کرلی۔ وہ مقامی تھانے کے پولیس افسر مارٹن کے پاس شکایت لے کر گیا تو اس نے کلے سے کہا کہ پہلے تم لڑنا سیکھو، پھر یہ فیصلہ کرنا کہ تمہیں کسی برے سے بدلہ لینا ہے۔ مارٹن خود بھی باکسنگ کا ٹرینر تھا۔ وہ کلے کو اپنے ساتھ باکسنگ کلب میں لے گیا اور وہاں اس نے باکسنگ کی تربیت لینا شروع کی۔
اٹھارہ برس کی عمر تک کلے دو قومی گولڈن گلوز ٹائٹل جیت چکا تھا۔ جبکہ کل مقابلوں میں سے آٹھ ہارے اور سو جیتے تھے۔ گریجویشن کے بعد وہ انیس سو ساٹھ کے اولمپکس میں شرکت کیلئے روم گیا اور وہاں لائٹ ہیوی ویٹ گولڈ میڈل جیتا۔
پہلا پروفیشنل باکسنگ ٹائٹل انتیس ستمبر 1960ء میں جیتا۔ انیس لڑائیوں میں جن میں سے پندرہ ناک آئوٹ تھے، کلے نے پہلا ٹائٹل شاٹ پچیس فروری 1964ء کو ہیوی ویٹ چیمپین سونی لسٹن کے خلاف جیتا۔ یہ اس کی غیر معمولی کامیابی تھی۔
کلے کا قبول اسلام
محمد علی کلے نے پچیس فروری کے مذکورہ مقابلے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔ چھے مارچ 1964ء کو اس نے اپنا نام شیئس مارسیلس کلے جونیئر سے بدل کر محمد علی کلے رکھنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔ اس مقابلے کے بعد اس نے مزید آٹھ مرتبہ اپنے ٹائٹل کا دفاع کیا۔
جنگ سے انکار اور کلے پر پابندی اور سزا
اسی دوران ویت نام کی جنگ شروع ہوگئی۔ امریکی حکومت کے اعلان کے مطابق، محمد علی کلے سے بھی کہا گیا کہ وہ ویت نام کی جنگ میں امریکا کی طرف سے لڑے۔ لیکن کلے نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ اس کا مذہب اسے اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ اس انکار پر اسے گرفتار کرلیا گیا اور پھر نیویارک اسٹیٹ ایتھلیٹ کمیشن نے فوری طور پر اس کا باکسنگ لائسنس منسوخ کردیا اور اس کی ہیوی ویٹ بیلٹ بھی اس سے لے لی گئی۔
کلے اپنے عزائم کا پکا تھا۔ اس نے ان چھوٹی چھوٹی پابندیوں اور سزائوں کی پروا نہیں کی اور بہ بانگ دہل مجمعوں میں ویت نام میں امریکی اقدامات کے خلاف بولتا رہا۔ بلاشبہ عوام میں اس کی پذیرائ تھی اور لوگ اس پر جان چھڑکتے تھے۔
رنگ میں واپسی
کلے پر عائد پابندیاں تین سال بعد ہٹالی گئیں اور تینتالیس ماہ بعد کلے ایک مرتبہ پھر چھبیس اکتوبر 1970ء کو رِنگ میں مقابلے کیلئے موجود تھا۔ اس مرتبہ اس نے جیری کویری کو تیسرے ہی رائونڈ میں ناک آئوٹ کردیا۔ مارچ آٹھ 1971ء کو کلے کو اپنا ہیوی ویٹ ٹائٹل دوبارہ جیتنے کا موقع ملا۔ یہ ٹائٹل جیتنے کیلئے جو فریزیر کو ہرانا تھا۔ یہ مقابلہ اتنا سخت تھا کہ اسے ’’بیسیوں صدی کا مقابلہ‘‘قرار دیا گیا۔ فریزیر نے کلے کو پوائنٹس کی بنیاد پر ہرادیا۔
انیس سو تہتر میں کین نارٹران سے مقابلے کے دوران کلے کا جبڑا ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے اسے شکست ہوئی،ورنہ کلے بہ ظاہر یہ مقابلہ جیت رہا تھا۔
اس مقابلے کے بعد کلے نے اگلے دس مقابلے جیتے۔ انیس سو پچھتر میں محمد علی کلے کا ایک اور مقابلہ فریزیر سے ہوا جس میں کلے اور فریزیر چودہ رائونڈ تک لڑتے رہے، لیکن فیصلہ نہ ہوسکا۔ چودھویں رائونڈ میں فریزیر کے کوچ نے تولیہ پھینک کر اس لڑائی میں فریزیر کی شکست کو تسلیم کرلیا اور کلے بہت ہی سخت لڑائ کے بعد یہ مقابلہ جیت گیا۔
اس کے علاوہ محمد علی کلے کی کئی لڑائیاں مختلف ماہر مکا بازوں سے ہوتی رہیں۔ ان میں سخت مقابلے ہوتے تھے اور کبھی کلے تو کبھی مقابل جیت جاتا تھا۔
کلے نے اپنی زندگی کا سب سے آخری مقابلہ گیارہ دسمبر انیس سو اکیاسی کو کیا۔ اپنے پورے کیریر کے دوران انھوں نے لگ بھگ دو لاکھ مکے مارے۔