فون کانشہ: پوشیدہ خطرات

ہم نے اپنے موبائل فون کے ساتھ جو خطرناک، نشہ آور تعلق نہ بنایا ہو تو ہماری زندگی کیسی ہو؟ ہم ہر وقت فون دیکھتے رہتے ہیں جس سے ہمارا دماغ سست ہوگیا ہے اور اس غلط کام کیلئے ہم حجتیں بھی پیش کرتے ہیں۔ جب ہم مسلسل فون سے لگے رہتے ہیں تو مسلسل دوسری اہم چیزوں سے بے تعلق ہوجاتے ہیں۔ ایک مغربی فلسفی ایلن ڈی بوٹن کہتا ہے:
’’ہم فون کے نشے میں اس لیے مبتلا نہیں ہوئے کہ ہم اس کا بے تحاشا استعمال کرتے ہیں۔ بلکہ المیہ یہ ہے کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم خود اپنے ہی غلام ہی ہوکر رہ گئے ہیں۔ فون کی وجہ سے ہم اس قابل نہیں رہے کہ تنہائی میں کمرے میں بیٹھ کر اپنے خیالوں پر توجہ کرسکیں، اپنے ماضی اور مستقبل میں جانے کی جرات کرسکیں، اور خود کو درد، خواہش، مایوسی اور جوش محسوس کرنے کی اجازت دے سکیں۔‘‘
نشہ… ایک عام آدمی کیلئے بہت ہی خوف ناک لفظ ہے، لیکن یہ وہ عادت ہے جو آدمی کو خوشی اور خود آگہی کے کرب سے دور کردیتی ہے۔فون نے ہمارے ذہنوں کو مقفل کردیا ہے۔ ذرا دیکھیں کہ فون کیسے ہم پر خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے۔
اول گوگل آپ کا دماغ بن گیا ہے۔ ہم خود سے مشورہ کرنے کی بجائے گوگل سے مشورہ کرتے ہیں۔ ہم کسی معلومات کیلئے صبر کرنے کی بجائے ایک ایسے اوزار سے مدد لیتے ہیں جہاں معلومات کا کوئی سرا نہیں ہے۔ اور پھر، اس معلومات میں غرق ہوجاتے ہیں جو پہلے سے وہاں موجود ہیں۔
دوم ہم حیرت کے لمحات سے محظوظ نہیں ہوپاتے۔ جب ہم کسی پُرفضا مقام پر جاتے اور اپنے پیاروں کے ساتھ سیلفی لیتے ہیں تو سیلفی لینے کے اس عمل کے باعث ہم اپنے پیاروں (بیوی یا شوہر، والدین، دوست، بہن بھائی) کے ساتھ اور اس منظر کے حُسن سے لطف اندوز ہونے کے قابل نہیں رہتے۔
سوم ہمیں اہم ترین نوٹیفکیشن نہیں ملتے۔ جب ہم ویب سائٹس پر مختلف نوٹیفکیشن سبسکرائب کرتے ہیں تو ہمیں یہ تو پتا چل جاتا ہے کہ کس ویب سائٹ پر کب نیا بلاگ آگیا، کب ہمارا ایونٹ آنے والا ہے یا کس چینل نے کون سی نئی ویڈیو اپلوڈ کی ہے… لیکن ہم اس بات سے ناواقف رہتے ہیں کہ کب ہمیں آرام کی ضرورت ہے اور کب ہمیں تنہائی اور سکون کالمحہ ملا ہے یا ملے گا۔ ہم اپنی اہم ترین انسانی ضروریات سے بے خبر رہتے ہیں اور اس غلط فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ ہمیں بہت کچھ معلوم ہے۔ ہم غیر ضروری عمل تو بہت کرتے ہیں، لیکن وجودی پہلو (Being side) سے محروم رہتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *