رابطہ
تحریر: ڈاکٹر یحییٰ نوری
“کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رابطے بہتر ہوتے چلے جا رہے ہیں؟ ایک کے بعد دوسری ٹیکنالوجی آ جاتی ہے، معلومات کی ترسیل کی رفتار مزید بڑھ جاتی ہے۔”
“مجھے تو لگتا ہے کہ اب ہمیں رابطے بڑھانے کے بجائے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ کنکشن کی جگہ ، ڈس کنکشن کی۔”
“کیوں؟”
” چلو میں تم سے کچھ سوال پوچھتا ہوں۔ جب تمہارے بچپن میں بجلی نہیں ہوتی تھی تو کیا کرتے تھے؟”
“گھر والوں کے ساتھ چھت پر بیٹھتے تھے۔کوئی دوست آ جاتا تھا۔گلیوں میں گھومنے نکل جاتے تھے۔۔”
“اور اب؟”
“اب تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ویسے بھی موبائل فون میں لگے رہتے ہیں، بجلی چلی جائے تو بھی یہی کام چلتا رہتا ہے، جب تک کہ اس کا چارج ختم نہ ہوجائے۔۔۔”
” اب تم ذرا غور کرو۔اس وقت تھوڑی سے رابطےتھے۔ وہ ختم ہوتے تھے تو ہم اصل دنیا میں واپس آ جاتے تھے۔ گھر والوں کے ساتھ بیٹھتے تھے۔ ملنے جلنے والے لوگوں سے تعلق کو مضبوط کرتے تھے۔ اب تو ہر وقت ہم دنیا سے رابطے میں ہیں۔ مگر اس ہر وقت کے کنکشن نے جو چیزیں ہم سے چھین لیں ہیں، اس میں سے ایک تنہائی ہے۔ اپنی ذات کے ساتھ ہمارا رشتہ ہے ۔ گھر والوں اور قریبی دوستوں کے ساتھ تعلق ہے ۔ اپنے رب کی یاد ہے۔۔
کچھ وقت ان آلات سے کٹ کر حقیقی دنیا سے بھی جڑا کرو۔تاکہ تمہارا رابطہ اس سے بحال ہو سکے!”