کیا آپ دولت حاصل نہیں کرنا چاہتے؟ یقینا، چاہتے ہیں۔ اس کیلئے آپ اپنے ارد گرد موجود امیر لوگوں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے بھی ہوں گے۔ کاش، میرے پاس بھی اتنی دولت آجائے۔ تاہم، دولت مند ہونا کوئی حادثہ نہیں ہوتا۔ اگر آپ دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ دیکھنا اور جاننا ہوگا کہ دولت مند لوگ کیا کرتے ہیں جو انھیں دولت مند بناتا ہے۔
تیز رفتار ترین ٹکنالوجی کے دور میں ہمیں کامیابی کے بارے میں بہت سی معلومات اپنی انگلیوں پر مل جاتی ہیں جو ہمیں دولت مند تو نہیں بناتیں، مگر ہمیں مزید بوجھل ضرور کردیتی ہیں۔ کیوں کہ یہ معلومات بہت ہی پیچیدہ ہوتی ہیں۔ ہم اس مخمصے میں بھی پھنسے رہتے ہیں کہ ہمیں دولت بنانے کا درست اور تیز رفتار طریقہ مل جائے تا کہ ہم جلد از جلد امیر ہوجائیں۔ انٹرنیٹ کے آنے کے بعد ہمارے سامنے ایسے بہت سے آنلائن اشتہارات، ٹیوٹوریل اور کورسز آتے ہیں جو ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ اگر ہم اُن کا کورس کرلیں یا ان کا پروگرام خرید لیں تو گھر بیٹھے پیسہ کمانے کے قابل ہوجائیں گے۔
لیکن، کیا واقعی یہ سب چیزیں ہمیں وہ دیتی ہیں جو ہم چاہتے ہیں؟ کیا معاملہ اس سے کہیں پیچیدہ نہیں جتنا کہ دکھایا جاتا ہے؟ اگر کامیابی کا حصول اس سے بھی سادہ ہو تو کیسا رہے گا؟
یہ سوالات ڈین گریزیوسی نے اپنے ناظرین سے کیے جو گزشتہ سترہ برس سے ٹیوی پر روزانہ اپنا ایک پروگرام چلاتا ہے اور رئیل اسٹیٹ کی تربیت کے اس کے انفومرشلز بہت مقبول ہیں۔ وہ نیویارک ٹائمز بیسٹ سیلنگ کتابوں کا لکھاری بھی ہے۔ رئیل اسٹیٹ بزنس کا ٹرینر ہے اورامریکاکے بہترین افراد کا بہترین دوست بھی ہے۔ ڈین گریزیوسی کا شمار اس وقت اگرچہ امریکاکے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے، لیکن وہ ایسا ہمیشہ سے نہیں تھا۔
اس کے گھر میں ہمیشہ معاشی مسائل کا رونا رہتا تھا۔ ڈین گریزیوسی اس بارے میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ وہ کیسے اپنے حالات کو بہتر کرسکتا ہے۔ وہ درست انتخاب کی ایک بڑی مثال ہے۔ ہم دونوں کی دوستی کا آغاز برسوں پہلے ہوا تھا۔ اس سے کئی ملاقاتوں کے بعد مجھے یہ پتا چلا کہ اس کی سوچ کیا ہے اور اس نے جو کچھ تخلیق کیا، کیسے تخلیق کیا۔
اس موضوع کو ہم نے دولت مندوں کی عادات کے طور پر اختیار کیا اور اس دوران اس نے مجھے کئی ایسے واقعات بتائے جنھوں نے مجھے رلادیا۔ اس کی گفتگو سے جو نکتہ مجھ پر واضح ہوا، وہ یہ ہے کہ ہم عموماً کامیابی کیلئے جو کچھ اہم سمجھتے ہیں، وہ ہماری توقعات سے کہیں چھوٹی چیزیں ہوتی ہیں۔ گریزیوسی سے گفتگو کے بعد اس کی زندگی کی روشنی میں جو دس عوامل میں نے کامیابی اور امیری کیلئے ضروری پائے، وہ یہاں بیان کرتا ہوں۔
دس آسان عوامل جن کی مدد سے آپ کامیاب اور امیر بن سکتے ہیں
پہلا عامل خود سے مخلص ہونا ہے۔ آپ کو آئینے میں جو شخص نظر آتا ہے، کیا آپ اس سے خوش ہیں؟ یہ وہی فرد ہے جس سے آپ روزانہ دن میں کئی مرتبہ ملتے ہیں۔ آپ جیسا بننا چاہتے ہیں، کیا آپ ویسوں کے ساتھ شریک رہتے ہیں؟ آپ جیسے انسان بننا چاہتے ہیں، اس سے ہم آہنگ ہوجائیں گے تو آپ سمجھئے کہ آپ خود سے مخلص ہیں۔ خواہش کافی نہیں۔ اس پر عمل بھی ضروری ہے۔
دوسرا عامل اپنی صبح کا آغاز کامیاب لوگوں کی طرح کرنا ہے۔ہم سب کی زندگی میں مسائل ہیں۔ یہ مسائل اور پریشانیاں اکثر معمولی اور چھوٹے ہوتے ہیں تو بعض اوقات بڑے۔ اگر آپ اپنے مسائل کو محدود کرسکتے ہیں تو آپ بہ آسانی ان کے حل پر فوکس کرسکتے اور آگے بڑھ سکتے ہیں۔ صبح کے معمولات آپ کے پورے دن پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ لہٰذا، اگر آپ نے اپنی صبح کے معمولات کو کامیاب لوگوں کی صبح کے معمولات جیسا کرلیا تو آپ کا پورا دن کامیاب گزرے گا۔ یوں، آپ کے ساتھ جو مسائل پیش آئیں گے، ان پر آپ کی توجہ کم ہوگی اور ان کے حل پر زیادہ رہے گی۔ آپ کم پریشان ہوں گے۔
تیسرا عامل اپنی موجودہ نعمتوں کی شکر گزاری ہے۔ شکر گزاری محض ایک زبانی عمل نہیں، زندگی کو بدل دینے والا بہت بڑا عامل ہے۔ صبح اٹھنے کے بعد ہر ہر لمحے کا فطری حسن دیکھئے۔ آپ کے گرد جو چیزیں موجود ہیں، ان کے وجود کا ادراک کیجیے۔ صبح سویرے جاگنے پر آنکھیں کھولیں تو سب سے پہلے اپنی سانس پر توجہ کیجیے کہ اللہ عزو جل نے موت سے دوبارہ زندگی بحال کی۔ اللہ کا شکر ہے۔ گریزیوسی کے بہ قول، زندگی کی چھوٹی اور بنیادی چیزوں پر شکر ادا کیجیے۔ بڑی چیزوں کی تلاش میں نہ رہیے۔
چوتھا عامل خود اپنے روزمرہ معمولات اور سرگرمیوں سے مربوط کیجیے، نہ کہ دن بھر جو مسائل اور رکاوٹیں پیش آرہی ہیں، ان پر ردِعمل ظاہر کریں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کسی سے ملاقات کررہے ہیں تو آنے والے وٹسیپ پیغام یا فون پر متوجہ نہ ہوں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کی توجہ آپ کے اصل کاموں سے ہٹ جائے گی۔ آپ خود سے اور اپنے اہداف سے دور ہوجائیں گے۔
پانچواں عامل اپنی روح کو غذا فراہم کرنا ہے۔ اس کیلئے اچھی کتابیں پڑھئے۔ مراقبہ کیجیے۔ نماز اور دعا کا اہتمام کیجیے۔ وہ سب کام کیجیے جو آپ کی روح کو توانا کریں۔
چھٹا عامل جسم کو غذا دینا ہے۔ گریزیوسی کی تجویز ہے کہ سادہ پانی میں لیموں کا رس ڈال کر پیا جائے یا سبزیجاتی رس استعمال کیے جائیں تو بہتر ہوگا۔ یوں، آپ کے جسم کو غذا ملے گی اور وہ توانا ہوگا۔
ساتواں عامل جسمانی کسرت ہے۔ ورزش، ورزش، ورش۔ کون سی ورزش؟ جو بھی آپ کیلئے مناسب اور آپ کیلئے فائدہ رساں ہو۔
آٹھواں عامل ان چیزوں کی فہرست کی تیاری ہے جو آپ کو حاصل کرنے ہیں، نہ کہ آپ کو کرنا آپ کی مجبوری ہے۔ گریزیوسی جب چھوٹا تھا تو ایک آٹو شاپ میں کاروں پر پینٹ کیا کرتا تھا جو اسے بہت اچھا لگتا تھا۔ اور اب، اگرچہ کانفرنس کال اسے پسند نہیں مگر وہ خود کو یاد کراتا ہے کہ اسے جو کچھ حاصل کرنا ہے، اس کیلئے کانفرنس کال کرنا ضروری ہے، نہ کہ کاروں پر رنگ کرنا… مائنڈسیٹ میں واضح تبدیلی کی علامت۔
عامل حد سے زیادہ پُرجوش ہوں اور اپنے ’’کیوں‘‘ سے پُرعزم رہیں۔ آپ کا ’’کیوں‘‘ آپ کے سامنے بہت ہی واضح ہونا چاہیے۔ گریزیوسی اس کیلئے ایک مشق تجویز کرتا ہے۔ اس مشق نے گریزیوسی کی زندگی اور اس کا مقصد ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بدل دیا۔
دسواں عامل اپنے خیالات کو اشیا میں بدلیے، نہ کہ ان پر کڑھتے رہیں۔ اس کیلئے سب سے پہلے اپنے خیالات پر ہمیشہ متوجہ رہیں۔ اس ضمن میں، گریزیوسی کے بہ قول، دو کتابیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ پہلی ہے
The Untethered Soul اور دوسری ہے The Power of Now۔
جب آپ مزید کیلئے محنت کررہے ہوتے ہیں تو ذہن میں اکثر یہ بات آتی ہے کہ خود کو بہتر کرنے کیلئے ابھی ہزاروں چیزیں سیکھنے اور بدلنے کی ضرورت ہے۔ تب یہ خیال بھی آتا ہے کہ کیا یہ سب کرنے سے کوئی فائدہ ہوگا یا نہیں۔ لیکن، درج بالا دس عوامل وہ عادات ہیں جنھیں اپنی زندگی میں اختیار کرکے آپ کی زندگی کی ہر شے بدل سکتی ہے۔ کامیابی لوگوں کی سوچ سے زیادہ آسان ہے۔
لیوس ہوز