حسن ترمذی

چالیس سال ، چاروں اور دیکھتا پھرا
کیا واقعی دُنیا گول ہے ؟
بہانہ قومی ایئرلائن میں مسافروں کی خدمت ۔
کانگو کے گوریلوں سے آسٹریلیا کے کنگروؤں تک اور
یورپ کی رنگینیوں سے
عربستان کی کُھردری اور کَھری تہذیبوں تک ۔
ہر سفر کے بعد جانا ۔
کہ یہ تو گول “GOAL”ہی دُنیا تھا ۔
وقت نے بتایا کہ اِس منڈی میں تو خسارہ ہی خسارہ ہے
۔اپنی صلاحیت کے مطابق خدمت کرتے کرتے زمین پر اُتر آیا۔
اور اپنے تئیں سچ بتانے لگا ۔
والدین نے نام ضمیر الحسن رکھا۔
“ضمیر “کی کون سنتا ہے ؟
تو اُسے ہی صبر سے خاموش کردیا اور “حسن ترمذی”کہلانے لگا
لیکن سید کو “عرفان “ہوا کہ شاید
اُ ن کھردری رنگینیوں کے رنگ کسی کے کام آئیں ۔
انہی میں سے کچھ رنگ آپ کی نذر ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *