ہم سب زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا اور بنانا چاہتے ہیں۔ البتہ بہت کم افراد کے پاس اتنی دولت ہوتی ہے کہ ان کی ضروریات پوری کرنے کے بعد اپنی تفریح وغیرہ کیلئے پیسہ نکال سکیں۔
حقیقت یہ ہے کہ پیسہ یا دولت ایسی شے ہے جس کی کمی یا فراوانی آپ کے اختیار میں ہے۔ جو لوگ پیسہ زیادہ بناتے ہیں، وہ دراصل اپنے اس اختیار کو۔۔ شعوری یا لاشعوری طور پر۔۔ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برخلاف، جو لوگ پیسے کی تنگی کا شکار رہتے ہیں، وہ بھی اس اختیار کو۔۔ شعوری یا لاشعوری طور پر۔۔ استعمال کرتے ہوئے مالی مسائل میں پھنسے رہتے ہیں۔
اس مضمون میں ہم آپ کو ایسی پانچ حکمت عملیاں بتارہے ہیں جو آسان بھی ہیں اور موثر بھی، اور ان پر عمل کرکے آپ پہلے سے زیادہ پیسہ کما اور بناسکتے ہیں۔ عمل شرط ہے۔
اول۔۔ آمدن کا مستقل ذریعہ تشکیل دیجیے
اگر آپ کے پاس آمدن کا مستقل ذریعہ کوئ نہیں تو آپ ہمیشہ مالی مسائل کا شکار رہیں گے اور آپ پیسے کیلئے تگ و دَو کرتے رہیں گے۔ اس لیے، مالی وسعت اور معاشی فراوانی کیلئے پہلا قدم یہ ہے کہ آپ یہ سوچنا اور غور کرنا شروع کردیں کہ کیسے اور کہاں سے اپنے لیے مستقل آمدنی کا کم ازکم ایک ذریعہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
آمدن میں اضافہ ایک دَم سے نہیں ہوتا، اس میں وقت لگتا ہے۔ اس کے برخلاف، سوشل میڈیا ہمیں یہ دکھاتا ہے کہ بس، اِدھر آپ نے فلاں کام کیا، اُدھر آپ پر پیسے کی بارش شروع ہوجائے گی۔ زندگی میں اچانک کامیابی کی کہانیاں شاذ ہیں۔ یہاں مستقل محنت کرنے والوں ہی کو مستقل راحت ملتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آمدن میں اضافے اور فراوانی کیلئے مستقل اور خوب محنت کرنی پڑتی ہے۔ بعض اوقات اس میں کئی برس لگ جاتے ہیں۔
ویسے تو اس کے کئی طریقے ہیں اور بہت سی کتابیں اس پہلو پر لکھی جاچکی ہیں، یہاں صرف ایک طریقہ برسبیل تذکرہ بیان کیے دیتے ہیں۔ وہ یہ کہ ایسے طریقے سوچیں جن سے آپ اگلے تیس دن، ساٹھ دن یا نوے دن میں مزید آمدن کے قابل ہوسکیں۔
اس کیلئے، آپ 50 سے 100 آئیڈیاز لکھیں جن سے آپ اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔یہ وہ آئیڈیاز ہوں گے جو آپ کیلئے قابل عمل ہوں۔ اس کے بعد آپ نے جو کچھ لکھا ہے، اس میں وہ آئیڈیا منتخب کریں جو عمل اور نتیجہ کے اعتبار سے آپ کے خیال میں سب سے موثر اور دلچسپ ہے۔ توقع ہے کہ اس آئیڈیا کو دیکھ کر آپ کو خوش گوار حیرت ہوگی کہ اگر آپ اس پر باقاعدگی سے عمل کرسکتے ہیں تو کتنی تیزی سے اپنے ہدف یعنی معاشی فراوانی حاصل کرسکتے ہیں۔
اس میں کسی بھی چیز سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہار نہ مانیں۔ اس وقت تک نہ رکیں جب تک کہ آپ اپنی مطلوبہ آمدن کا ہدف حاصل نہ کرلیں۔
دوم۔ خود پر سرمایہ کاری کیجیے
پیسے اور دولت کے کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کی مالی خوش حالی اور معاشی فراوانی کا سب سے بڑا عامل، آپ کا مائنڈسیٹ ہے جو آپ کو ہر قسم کے حالات میں آگے بڑھنے اور مالی مسائل کا حل تلاش کرنے پر متحرک رکھتا ہے۔ اسے عرفِ عام میں، prosperity mindset کہا جاتا ہے۔ ہمارا مائنڈسیٹ کئی یقینوں، احساسات اور ماضی کے تجربات کا مجموعہ ہوتا ہے جو ہمیں کس بھی شے کے بارے میں ایک خاص انداز میں، ایک خاص رخ پر سوچنے کے قابل کرتا ہے۔ یہ خیالات نمو پذیر بھی ہوسکتے ہیں اور جامد بھی۔ یعنی آگے بڑھانے والے بھی اور پیچھے دھکیلنے والے بھی۔ ڈاکٹر کیرول ڈویک نے مائنڈسیٹ پر کئی سال تحقیق کے بعد اس موضوع پر ایک کتاب بھی لکھی جس کا شمار بیسٹ سیلنگ کتابوں میں ہوتا ہے۔
عین ممکن ہے کہ آپ کے پاس پیسہ کمانے کی بھرپور صلاحیت ہو اور خوب وسائل ہوں، لیکن آپ کا مائنڈسیٹ پیسہ بنانے میں رکاوٹ ہو۔
اپنا مائنڈسیٹ بدلنے کیلئے یہ اہم ہے کہ اپنے اردگرد ماحول کی توانائ کو مثبت رکھیں۔ ایسے افراد سے نہ ملیں جو آپ کے یقینوں کو محدود کردیں۔ خبرنامے سے دور رہیں۔ خاص کر، سیاسی مزاج رکھنے والوں سے بالکل کنارہ کشی کرلیں، کیونکہ سیاست داں محض ملک اور حالات کے منفی پہلو ڈھونڈ ڈھونڈ کر لوگوں کو دکھاتے ہیں تاکہ ان کا چورن بک سکے۔ ہمیشہ خدا سے امید رکھیں۔
سوم۔۔ بچت ضرور کیجیے
بچت کے بغیر معاشی فراوانی کا حصول ممکن نہیں۔ ہمارے ہاں جب یہ بات کی جائے کہ آپ ہر مہینے کچھ نہ کچھ ضرور بچائیں تو بہت بڑی اکثریت جھٹ کہہ دیتی ہے کہ ہماری آمدن تو اتنی ہے ہی نہیں کہ بچت کرسکیں۔ آمدن بڑھے گی تو بچت کا سوچیں گے۔ لیکن، یہ ان کا وہ منفی یقین ہے جو انھیں کبھی مالی خوش حالی نہیں دے سکتا۔ یقین مانیں، اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ جب آمدن بڑھے گی تو بچت کریں گے تو آمدن بڑھنے پر آپ کے اخراجات بھی بڑھ جائیں گے، اور تب بھی آپ یہی گلہ کریں گے کہ آمدن بڑھے گی تو بچت کرنا شروع کریں گے۔
بچت ایک مائنڈسیٹ ہے۔ آپ کی آمدن کتنی ہی ہو، اس کا کم از کم دس فیصد ضرور بچائیے۔ بہتر ہے، بیس سے پچیس فیصد بچانے کی عادت ڈالیں۔
کسی بھی ذریعہ سے آپ کی آمدن بڑھے تو اسے الگ کردیجیے۔ ایک ایسا اکاونٹ بنائیے جس میں آپ پیسہ جمع تو کرسکیں، نکال نہ سکیں۔ مثال کے طور پر، کہیں جاب کرتے ہیں تو سال کی ابتدا میں انکریمنٹ لگے تو جو رقم ہر مہینے اضافی ملنی شروع ہوئ ہے، اسے گھر مت لے جائیے۔ کسی جگہ محفوظ کردیجیے۔
پیسہ کی بچت کے نئے طریقے جانیں۔ اس کیلئے اس موضوع پر کتابیں پڑھیں یا لیکچرز میں شریک ہوں۔
چہارم۔۔ زیادہ معاوضے والے کام کیجیے
یہ حقیقت ہے کہ بعض کاموں کی اجرت کم ہوتی ہے اور بعض کی زیادہ ہوتی ہے۔ آپ کس نوعیت کا کام کررہے ہیں؟ کیا اس میں آپ کو زیادہ آمدن کی امید ہے؟ کیا آپ کو اپنا کام بدلنے کی ضرورت ہے؟ آپ ہی کی انڈسٹری میں کون سا ایسا کام ہے جو آپ کریں تو آپ کی آمدن میں اضافہ ہوسکتا ہے؟ یہ اور اس قسم کے کئی سوالات کے واضح جوابات سے آپ کو اپنی آمدن میں اضافے کے ذرائع پتا چل سکتے ہیں۔ اس کے بعد، ان میں سے کسی موثر اور بہتر انتخاب پر عمل کیجیے۔
یہ ایک ریسرچ کا کام ہے۔ ہوسکتا ہے، اس ریسرچ میں آپ کو وقت لگے۔ کئی دن اور کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔ لیکن، ایک مرتبہ آپ نے یہ کھوج لیا تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کیلئے زیادہ آمدن کے کئی دروازے کھل سکتے ہیں۔
پنجم۔۔ خود کو اپنی مالی فراوانی کا ذمے دار سمجھیں
جب بھی لوگوں سے پیسے کے موضوع پر بات کرو، اکثر یہ کہتے ہیں کہ یہ تو مقدر ہے۔ یقیناً، کسی حد تک یہ بات درست ہے، لیکن آپ کے مالی مسائل اور مشکلات کا زیادہ تر تعلق آپ کی اپنی محنت اور اس محنت کے انداز سے بھی ہے۔ اللہ نے ہر جان دار کا رزق اس دنیا میں بھیجا ہے۔ ننھی سی چڑیا کو بھی اس کا رزق اس کے گھونسلے میں پہنچایا نہیں جاتا۔ وہ صبح سویرے گھونسلے سے نکلتی ہے اور سارا دن دانہ چگتی ہے۔ تب شام کو پیٹ بھرتا ہے۔ آپ اگر رزق کی تلاش کیلئے نہیں نکلتے، کمفرٹ زون میں رہتے ہوئے پیسہ کمارہے ہیں تو آپ کی زندگی میں مالی خوش حالی اور وسعت کبھی نہیں آسکتی۔
آپ کی موجودہ مالی تنگی اور مالی مسائل کے ذمے دار آپ خود ہیں۔ اس ذمے داری کو تسلیم کیجیے، ورنہ آپ ساری زندگی مالی تنگی کے اس بھنور میں دھنستے چلے جائیں گے۔