ڈس ایبل لوگوں کیلئے ملازمت کے مواقع۔ ۲

ڈس ایبل لوگوں کیلئے ملازمت کے مواقع۔ ۲

تحریر: محمد ثاقب

کالم کے پہلے حصے میں ہم نے جانا کہ ڈس ایبل لوگوں میں کام کرنے کا زبردست پوٹینشل موجود ہے۔ نیشنل بینک کے سینئر ہیومن ریسورس ونگ ہیڈ ڈاکٹر ثقلین شیر سے ملاقات کے دوران کی ہوئی۔ گفتگو سے کالم کے اس حصے کو شروع کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ملز میں کچھ شعبے ایسے ہوتے ہیں جہاں مشینوں کا بے پناہ شور ہوتا ہے۔ یونس ٹیکسٹائل کی ویژنری ٹیم نے ایسی جگہوں پر سماعت سے محروم لوگوں کو رکھا ہوا ہے اور وہ نارمل لوگوں سے کئی گنا بہتر کارکردگی دے رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی یہ لوگ سخت محنت سے اپنی قسمت بنا رہے ہیں۔

 مشہور صوفی شاعر شاہ حسین نے ان الفاظ میں اس کیفیت کو بیان کیا:

مینڈی جان

جو رنگے سو رنگے

مستک جنہاں دے پئی فقیری، بھاگ تنہاں دے چنگے

سرت دی سوئی پریم دے دھاگے، پیوند لگے ست سنگے

کہے حسین فقیر سائیں دا، تخت نہ ملدے منگے

مالک، تو میری زندگی جس رنگ سے چاہے رنگ دے۔

جن کی قسمت میں فقر ہے وہی بختوں والے ہیں۔

بیداری کی سوئی نے عشق کے دھاگے سے ہمارے کٹے پھٹے جیون کی سچی دھجیوں کو جوڑ دیا ہے۔

حسین اپنے سائیں کا فقیر کہتا ہے، ( میدان تو مارنا پڑتا ہے ) مانگے تانگے سے تخت کہاں ملتے ہیں۔

ڈاکٹر ثقلین نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں ڈس ایبل لوگوں کیلئے ملازمت کا دو فیصد کوٹا مخصوص ہے اور یہ تمام کمپنیز کیلئے ہے۔ اب آپ اندازہ کریں کہ صرف جہانگیر صدیقی گروپ میں 20 ہزار سے زائد لوگ کام کرتے ہیں۔ ٹی  سی ایس ہاشو گروپ، ایف ایف سی اینگرو، نشاط گروپ، بحریہ ٹاؤن، سیمنٹ اور شوگر ملز،  تمام بڑے بینکس، ہاؤس آف حبیب،   یونی لیور اور دیگر کارپوریشنز میں ملازمین کی تعداد لاکھوں میں ہے اور دو فیصد کے لحاظ سے ہزاروں جابز کی گنجائش موجود ہے۔

وفاقی اور صوبائی گورنمنٹ کی بات کریں تو وہاں بھی دو سے پانچ فیصد کا کوٹا موجود ہے۔ بڑے اداروں کی بات کریں تو واپڈا، ریلوے، ہائی کورٹ آف پاکستان، نیب، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پولیس، آرمی، بلدیہ، واٹر اینڈ سیورج اتھارٹی، پاکستان پوسٹ آفس، کسٹمز اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹس میں لاکھوں لوگ کام کر رہے ہیں اور ڈس ایبل لوگوں کیلئے ہزاروں جابز دستیاب ہیں۔

پیپل وِد ڈِس ایبیلیٹیز نیٹ ورک (پاکستان)’

People with Disabilities Network (Pakistan)

 کے نام سے قائم ادارہ وہ لوگ جو ڈس ایبل ہیں، ان کیلئے بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے۔ ڈس ایبل افراد اس لنک پر جا کر ملازمتوں کیلئے  درخواست دے سکتے ہیں۔

https://pwds-network.net/node/13

ہر روز تھوڑا تھوڑا عمل اور صبر، کامیابی آپ کی منتظر ہے۔

 دیر کی معذرت

سحرہوں میں

مجھ کو پڑتی ہے

رات رستے میں

 اب تک کی گفتگو سے ہم نے سمجھا کہ ڈس ایبل لوگ کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور مارکیٹ میں مواقع موجود ہیں تو پھر زیادہ تر ڈس ایبل لوگ بےروزگار کیوں ہیں؟ ایک شخص کو کسی مقام تک پہنچنے کیلئے کن خوبیوں کو اپنے اندر پیدا کرنا چاہیے۔

 حضرت موسی علیہ السلام کے مشہور واقعے سے اس فلسفے کو سمجھتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں بیان کردہ اس واقعہ کا مفہوم کچھ اس طرح ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام اپنا شہر چھوڑ کر ایک نئی جگہ پر آتے ہیں تو ایک جگہ پر دیکھتے ہیں کہ ایک کنویں پر کچھ نوجوان پانی بھر رہے ہیں اور دو بچیاں اس انتظار میں ہیں کہ جب وہ نوجوان پانی بھر کر فارغ ہو جائے تو اس کے بعد ہم بھی جا کر پانی بھریں حضرت موسی علیہ السلام بچیوں کو کنویں سے پانی بھرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور وہ بچیاں گھر جا کے اپنے والد سے اس واقعے کا تذکرہ کرتی ہیں۔ ان کے والد بھی اپنے وقت کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام تھے۔ پھر بڑی بیٹی کہتی ہے، ابا جان کیوں نہ ہم اس نوجوان کو اپنے گھر ملازم رکھ لیں تو حضرت شعیب علیہ السلام تعحجب سے کہتے ہیں کہ بیٹی آپ نے ایک اجنبی نوجوان کو گھر پر ملازم رکھنے کا فیصلہ کیسے کرلیا۔ بیٹی نے جواب دیا وہ قرآن مجید میں آتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ وہ نوجوان ’’قوی‘‘  اور ’’امین‘‘ ہے۔

قرآن مجید کی اس آیت میں ہیومن ریسورس کا پورا فلسفہ بیان کر دیا گیا۔ اگر آپ کسی کمپنی میں جاب حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو قوی ہونا چاہیے۔ اس دور کا قوی جسمانی طور پر مضبوط شخص ہوتا تھا۔ آج کے دور میں اے  اسکل سیٹ کہا جاتا ہے یعنی جس جاب کیلئے آپ اپلائی کر رہے ہیں تو اس کام میں آپ کو مہارت ہونی چاہیے اور اس کے بعد دیانت داری آتی ہے۔ کمٹمنٹ، وقت کی پابندی، سچ بولنا، دھوکہ نہ دینا، لسانیت اور قومیت سے دور رہنا اس کا حصہ ہے۔

 اب ڈس ایبل لوگوں سے سوال ہے کہ آپ میں یہ دونوں صفات موجود ہیں؟ زیادہ تر لوگ ’’امین‘‘ ہوں گے۔ دیانت داری سے کام کرنے کا وصف ان میں موجود ہوگا لیکن کیا وہ قوی بھی ہیں۔

سب سے پہلے نمبر پر ان کی کوالیفیکیشن اس جاب کے مطابق ہے کوئی کام انہیں آتا ہے یا مجبوری کا رونا روتے رہتے ہیں۔ میری ریسرچ نے بتایا کہ ڈس ایبل لوگوں کیلئے جابز موجود ہیں لیکن اس اہلیت کے لوگ مارکیٹ میں موجود نہیں ہیں۔ اسپیشل بچوں کے والدین کا فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کو چھپانے کی جگہ انھیں اسکل سکھائیں۔ باقاعدہ ڈگریاں ان کے پاس ہوں اور ڈگری نہ ہو تو کوئی اور مہارت سیکھ کر کام شروع کیا جائے۔ آن لائن اور اپنے گھر پر بیٹھ کر کام کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ آپ نادرا کے آفس جا کر اپنے آپ کو بحثیت ڈس ایبل پرسن رجسٹر کرائیں۔ ایک خصوصی سرٹیفیکیٹ آپ کو ملے گا جس کو استعمال کر کے آپ ریلوے، پی آئی اے اور دیگر جگہوں پر خصوصی ڈسکاؤنٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ آج سے ہی اپنے اوپر کام کرنا شروع کریں جیسا کہ بیان کیا کہ مواقع موجود ہیں ان سے فائدہ اٹھانے والے لوگ موجود نہیں۔

ڈس ایبل لوگوں کے دل محبت سے معمور ہوتے ہیں۔ ان کیلئے امجد اسلام امجد کی یہ نظم۔۔

محبت ایسا نغمہ ہے

 

ذرا بھی جھول ہے لَے میں

تو سُر قائم نہیں ہو تا

محبت ایسا شعلہ ہے

ہوا جیسی بھی چلتی ہو

کبھی مدھم نہیں ہوتا

محبت ایسا رشتہ ہے

کہ جس میں بندھنے والوں کے

دلوں میں غم نہیں ہوتا

محبت ایسا پودا ہے

جو تب بھی سبز رہتا ہے

کہ جب موسم نہیں ہوتا

محبت ایسا دریا ہے

کہ بارش روٹھ بھی جائے

تو پانی کم نہیں ہوتا

**

پسِ تحریر

اس کالم کے فیڈ بیک کی روشنی میں مزید ریسرچ کر کے اس کا اگلا حصہ آپ کی خدمت میں پیش کیا جائے گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *