ڈس ایبل لوگوں کیلئے ملازمت کے مواقع۔ ۱

 ڈس ایبل لوگوں کیلئے ملازمت کے مواقع۔ ۱

تحریر: محمد ثاقب

کچھ ہفتے پہلے اپنی ایک اسٹوڈنٹ خدیجہ ( فرضی نام ) کے ساتھ آن لائن سیشن لے رہا تھا۔ خدیجہ کو بچپن میں پولیو ہو گیا۔ ایک پاؤں مفلوج ہو گیا لیکن زندگی کی گاڑی آگے بڑھتی رہی۔ تقریبا دس سال کی عمر میں خدیجہ کو شدید بخار کا حملہ ہوا جو کئی دن تک چلتا رہا اور اس دوران پولیو وائرس نے دوبارہ حملہ کیا۔ پولیو کا یہ وار زیادہ شدید تھا اور خدیجہ کے جسم کی ایک سائیڈ تقریبا مفلوج ہو گئی اور اب وہ مشکل سے اپنے روزمرہ کے کام سر انجام دیتی ہیں۔

خدیجہ میں زندگی میں آگے بڑھنے کی انرجی بے پناہ ہے میٹرک کا امتحان کامیابی سے پاس کیا۔ کچھ چھوٹے موٹے ٹیکنیکل کورس بھی کر لیے۔ اب ان کی عمر پچس سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔ سیشن کے دوران مجھ سے پوچھا کہ سر، جب میرے والدین کا انتقال ہو جائے گا تو پھر میں کیا کروں گی؟ میں اپنا کیریر کیسے بناؤں؟

خدیجہ اور اس جیسی لاکھوں ڈس ابیل بچیاں اور بچے پاکستان میں اپنا کیریئر کیسے بنائیں؟ کیا مارکیٹ میں ان کے لیے مواقع موجود ہیں اگر ہیں تو وہ کیسے اپلائی کریں؟ کیا یہ لوگ بھی نارمل لوگوں کی طرح کام کر سکتے ہیں؟ یہ سوال میں نے اپنے سرکل میں موجود لوگوں کے سامنے رکھا اگر آپ خود یا آپ کا کوئی پیاراڈس ایبل ہے تو آپ کو اپنے سوال کا جواب اس کالم میں ملے گا اس لیے اس تحریر کو فوکس کے ساتھ اختتام تک پڑھیے گا۔

نیشنل بینک کے سینیئر ہیومن ریسورس ونگ ہیڈ ڈاکٹر ثقلین شیر سے ملاقات ہوئی ڈاکٹر ثقلین بینک میں ڈس ایبل ملازمین سے متعلق معاملات کو دیکھتے ہیں سپیشل لوگوں کے لیے ٹریننگ ارینج کروانا آفس کے دیگر سٹاف کی اس سطح پر گرومنگ کرنا کہ وہ سپیشل لوگوں کے ساتھ کمفرٹیبل ہو کرکام کر سکیں اور اس قسم کے متعلقہ کام ان کے فرائض میں شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ اس وقت نیشنل بینک میں 160 سے زیادہ ڈس ایبل لوگ کام کر رہے ہیں اور ابھی بھی 100 سے زیادہ آسامیاں ان کے لیے موجود ہیں میں نے پوچھا کہ ان کی اہلیت کے بارے میں بتاہیں کیا ان کا کام معیار کے مطابق ہوتا ہے۔

ہلکی سی مسکراهٹ ڈاکٹر ثقلین کے چہرے پر آ گئی اور جواب دیا کہ ڈس ایبل لوگوں کا کام ہر لحاظ سے نارمل لوگوں کے کام کے برابر ہے بلکہ کچھ جگہوں پر ان کے کام کی کوالٹی نارمل لوگوں کے کام سے بھی زیادہ ہے ایک ہاتھ سے محروم اپنے ایک ٹیم ممبر کے بارے میں بتایا جو بینک میں سینیئر وائس پریزیڈنٹ ہیں اور ان کی کمٹمنٹ اور کوالٹی اف ورک کی مثالیں دی جاتی ہیں بہت سے لوگ وائس پریزیڈنٹ اور دیگر بڑے عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔

وقت سے چھین لاؤں گا

میں اپنے حصے کی جیت

وہ دور ہی کیا جو

میرے قبضے میں نہ رہے

پاکستان کے مشہور سپیچ تھراپسٹ شکیل احمد خان سے ملاقات ہوئی شکیل صاحب نے دونوں ہاتھوں سے محروم عبدالکریم نامی شخص کے بارے میں بتایا یہ صاحب کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھے اور اپنے پیروں سے دستخط کرتے تھے فٹبال اور ٹیبل ٹینس شوق سے کھیلتے تھے۔

محمد حسین کے ویژن کے بارے میں بتایا کہ یہ صاحب نابینا تھے اور کراچی میں گرین لائن بس میں سفر کرتے تھے اس بس کی یہ خوبی تھی کہ اس میں دو سیٹیں ڈس ایبل لوگوں کے لیے مخصوص تھیں اور بس کا دروازہ اس طریقے سے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ

ڈس ایبل شخص ویل چیئر کے ساتھ آسانی سے اندر آ سکتا تھا محمد حسین باقاعدگی سے بس میں سفر کرتے تھے ایک دن شکیل صاحب بھی ان کے ساتھ بس میں سوار ہوئے تو حسین بھائی نابینا ہونے کے باوجود انہیں بتاتے رہے کہ اب یہ سٹاپ آگیا ہے ہر سٹاپ کے ساتھ انہوں نے کوئی نشانی لگائی ہوئی تھی کسی کو خوشبو سے کسی کو سپیڈ بریکر سے کسی کو مخصوص آوازوں سے وہ شناخت کر لیتے تھے انہوں نے کہا میں اکیلا سفر کرتا ہوں اپنے سٹاپ پر اترتا ہوں اور وہاں کسی شخص سے مدد لے کر اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہوں انہوں نے کہا کہ ہر ڈس ایبل شخص کو اسی سپرٹ سے کام کرنا چاہیے کہ اس محتاجی سے باہر نکلے کہ اسے کوئی شخص ساتھ لے کر جائے بلکہ وہ مضبوط بنے اور اکیلے گھر سے نکلنے والا بنے۔

زندگی میں سب سے بڑی خوشی

یہ نہیں کہ تم نے سب کچھ حاصل کر لیا

زندگی کا سب سے بڑا تحفہ یہ ہے

کہ تمہیں اس سے جینا آ گیا

 سماعت سے مرحوم افراد کیلئے کام کرنے والے مشہور ادارے کنیکٹ ہیئر کی بانی مس عظیمہ داھنجی سے ان کے ادارے میں ملاقات ہوئ۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے والدین بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم تھے لیکن ان کے والد ایک بڑے ادارے میں دہائیوں تک ایڈمنسٹریشن کا کام کرتے رہے اور ان کی والدہ تیس  سال سے زائد عرصے تک ایک معروف بینک کا حصہ رہیں۔ یہ ادارہ ڈس ایبل لوگوں کی ملازمت کیلئے بہت بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے۔ پورے پاکستان سے ڈس ایبل لوگ ملازمت کے حصول کیلئے اس پلیٹ فارم کو استعمال کر سکتے ہیں۔

Jobs.connecthear.org

رحیم یار خان شہر سے تعلق رکھنے والی دونوں ہاتھوں اور پیروں سے محروم لڑکی کرن اشتیاق نے انگلش میں ایم اے کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا ڈاکٹر ثقلین کی گفتگو کی طرف واپس آتے ہیں۔

(جاری ہے)

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *